یوم ولادت سر سید احمد خان

                                      

 حق مغفرت کرے عجب آزاد مرد تھا 

سر سید مرحوم (۱۸۱۷-۱۸۹۸ء) 

سر سید احمد خاں دہلی کے رہنے والے تھے، قدیم دہلی کالج میں تعلیم پائی۔ کچہری میں سر رشتہ دار مقرر ہوئے۔ سر سید ایک ذہین و فطین شخص تھے۔ بتدریج ترقی کرکے جج ہوگئے۔ مغربی تعلیم کے آپ دلدادہ تھے اور اسی کو اپنانے میں مسلمانوں کی بھلائی سمجھتے تھے۔ چنانچہ ۱۷٦٦ء میں انگلستان گئے۔ وہاں کے نظام تعلیم وتربیت کا قریب سے مطالعہ کیا۔ واپس آکر ۱۸۷۵ء میں علی گڑھ کالج کی بنیاد ڈالی جس نے ترقی کرکے ۱۹۲۱ء میں مسلم یونیورسٹی کی شکل اختیار کرلی۔ ۱۸۷۵ء  آپ پنشن لے کر علی گڑھ آگئے اور زندگی کے باقی ایام آپ نے کالج اور قوم کی خدمت میں گزارے۔ ۱۸۹۸ء میں وفات پائی اور کالج کی مسجد کے حدود میں دفن ہوئے۔ 

غدر کے بعد آپ نے نہایت خلوص سے مسلمانوں کی ہمہ جہتی خدمت کی۔ اردو زبان و ادب پر بھی آپ کا بڑا احسان ہے۔ جدید اردو کے تو آپ بانی کہے جاتے ہیں۔ اردو میں ایک ماہنامہ ,, تہذیب الاخلاق،، جاری کیا جس میں نہایت سنجیدہ علمی واصلاحی مظامین سادہ اور صاف ستھری زبان میں شائع ہوتے تھے۔ سائنٹفک سوسائٹی قائم کرکے لائق مترجمین سے مختلف فنون کی معیاری انگریزی کتب کے ترجمے کرائے اور بلند پایہ انشاء پردازوں اور صاحب صلاحیت مصنفین سے روابط قائم کرکے ان کی صلاحیتوں سے اردو زبان وادب کو مالا مال کردیا۔ عمدہ انشاء پرداز ہونے کے ساتھ ساتھ آپ نہایت کامیاب مقرر اور دلکش شخصیت کے مالک تھے۔ آپ کے لیکچروں کے مجموعے بھی شائع ہوچکے ہیں۔ 

قرآن وسنت کی تاویل میں آپ کی بعض شدید لغزشوں اور مسلمانوں کی تعلیم وتربیت کے ضمن میں بعض قابل اعتراض سرگرمیوں کے باعث ان کی حیات میں بھی شدید مخالفت ہوئی اور اب بھی ان پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا جاتا ہے۔ لیکن ان کے خلوص، ہمدردی اور اہم خدمات کا بہرحال سب کو اعتراف ہے۔ 

تعمیری ادب (نثر)

تبصرے

مشہور اشاعتیں