ذہنی طور پر مضبوط کرنے والی 13 عادتیں
کتاب: "13 Things Mentally Strong People Don't Do"
مصنف: Amy Morin
تلخیص: اسامہ طیب
1۔ ذہنی طور پر مضبوط افراد اپنے اوپر ماتم کرنے میں اپنا وقت ضائع نہیں کرتے!
دنیا میں برے حالات سے کسی کو مفر نہیں۔ لیکن اہم بات یہ ہوتی ہے کہ کوئی بھی انسان پیش آنے والے حالات پر اپنا رد عمل کیا دے رہا ہے۔ رد عمل ہی اکثر حالات کے نتائج بھی طے کردیتے ہیں۔ ذہنی طور پر مضبوط افراد خود پر ترس کھانے کے بجائے شکر گزاری کے جذبہ کو اختیار کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔
2۔ ذہنی طور پر مضبوط افراد دوسروں کو خوش کرنے کی فکر میں نہیں رہتے۔
انہیں اس بات کی کچھ خاص پروا نہیں ہوتی کہ لوگ ان کے بارے میں کیا سوچ رہے ہیں۔ دوسروں کو خوش کرنے کی کوشش انسان کے مزاج کو منفی بنا دیتی ہے، اس کے ذہن پر اس سے منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ جب یہ فیصلہ کرلیا جاتا ہے کہ ہر ایک کو خوش کرنے کی فکر نہیں کرنی ہے تو ذہنی طور مضبوطی کی طرف قدم بڑھاتا ہے۔
3۔ وہ یہ بات سمجھتے ہیں کہ وہ اگر اچھا کام کررہے ہیں تو وہ کسی پر احسان نہیں کررہے ہیں۔
وہ اس بات کی فکر کیے بنا اچھے کاموں میں مشغول رہتے ہیں کہ کون ان کے کاموں کو سراہ رہا ہے اور کون تنقید کررہا ہے۔
4۔ ذہنی طور پر مضبوط افراد دوسروں کی کامیابی پر حسد میں مبتلا نہیں ہوتے۔
وہ دوسروں کی کامیابی کے معترف ہوتے ہیں اور ان کی حصولیابی کی قدر کرتے ہیں، وہ دوسروں کو گرانے کی فکر میں نہیں رہتے، انہیں سب کی کامیابی کے ساتھ اور مل جل کر کام کرنے کا سلیقہ آتا ہے۔
5۔ وہ ایسی باتوں پر توجہ نہیں دیتے جو ان کے اختیار سے باہر ہے۔
وہ اس بات کو سمجھتے ہیں کہ جو کچھ ہوگیا یا ہورہا ہے وہ اگر ان کے اختیار سے باہر ہے تو وہ حواس نہیں کھوتے بلکہ جو ہونے والا ہے اس کی تیاری میں مصروف ہوجاتے ہیں۔
6۔ انہیں اپنے پوٹینشل کا علم ہوتا ہے اور وہ اسے نہیں بھولتے۔
یعنی کہ وہ کسی کو بھی اپنے جذبات سے کھیلنے کی اجازت نہیں دیتے ہیں اور نہ ہی اپنے جذبات کو خود سے کھیلنے کی اجازت دیتے ہیں۔ جذبات کو صحیح طریقہ سے استعمال کرنا انہیں آتا ہے۔
7۔ وہ تبدیلی سے گھبراتے اور شرماتے نہیں ہیں۔
کتاب میں کہا گیا ہے کہ ایسا نہیں ہے کہ کچھ لوگوں کے پاس قوت ارادی Will Power زیادہ ہوتی ہے بلکہ ان کی اصل طاقت یہ ہوتی ہے کہ وہ حالات و ماحول کے مطابق ڈھلنے کو تیار رہتے ہیں۔
8۔ وہ ماضی کو خود پر سوار نہیں کرلیتے۔
اس سے مراد ماضی کا انکار نہیں ہے بلکہ وہ ماضی کو قبول کرتے ہوئے آگے بڑھنے کا جذبہ اختیار کرتے ہیں ، ماضی کی غلطیوں سے سیکھتے ہیں اور ان غلطیوں کو نہ دہرانے اور ان غلطیوں کو سدھارنے کا ہنر جانتے ہیں۔
9۔ وہ جوکھم اٹھانے سے نہیں گھبراتے۔
ہ رسک لینے سے نہیں کتراتے۔ جوکھم لینا اور سہولتوں سے آگے بڑھ کر اقدامات کرنا ایک انسان کے ذہنی طور پر مضبوط ہونے کی نشانی ہے۔
10۔ پہلی ناکامی کے بعد وہ ہمت نہیں ہارتے۔
ذہنی طور پر مضبوط افراد ناکامی کو کامیابی کی سیڑھی کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ ناکامی سے سیکھنے اور پھر دوبارہ کرنے میں لگ جاتے ہیں۔
11۔ ذہنی طور پر مضبوط افراد فوری نتائج کی امید نہیں رکھتے۔
انہیں صبر رکھنا آتا ہے۔ وہ صبر کو اپنی طاقت بنا کر استعمال کرتے ہیں، اپنے مقصد پر نگاہ رکھتے ہوئے مستقل عمل میں لگے رہتے ہیں۔
12۔ ذہنی طور پر مضبوط افراد تنہائی سے نہیں ڈرتے۔
تنہائی میں وقت گزارنے کا نتیجہ خود پر از سر نو غور کرنے، اپنے کاموں اور منصوبوں کا تجزیہ کرنے اور ہمت و حوصلے کو دوبارہ زندہ کرنے کی شکل میں سامنے آتا ہے۔
13۔ ذہنی طور پر مضبوط افرا دایک ہی غلطی بار بار نہیں دہراتے۔
وہ ایسے فیکٹرز کی تلاش میں رہتے ہیں جو انہیں بار بار غلطیوں کی طرف لے جاتا ہے اور وہ ان خیالات، رویے اور ظاہری و اندرونی عناصر کو پہچاننے کی مستقل کوشش کرتے ہیں جن کی وجہ سے غلطیاں سرزد ہوتی ہیں۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں