رمضان المبارک کی تیاری
دار البحث والاعلام، لکھنؤ کی طلبہ و اسکالرس ونگ، اللقاء الثقافی، لکھنؤ کی 102/ویں ہفت روزہ علمی، ادبی، ابلاغ اور تربیتی نشست کا مرکزی موضوع "استقبال رمضان اور ہماری تیاریاں" رکھا گیا۔ جس میں شرکاء نے اپنے اپنے پسندیدہ موضوعات پر لب کشائی کی۔ ذیلی موضوعات درج ذیل ہیں؛
١۔ ماہ رمضان: تعریف، اہمیت و فضیلت۔
٢۔ رمضان کی اہم عبادتیں۔
۳۔ رمضان اور تدبر قرآن۔
٤۔ رمضان: منکرات و فواحش کے ازالے کے لیے انفرادی و اجتماعی جدوجہد۔
۵۔ رمضان: صحابہ کرام، صحابیات اور سلف صالحین کے معمولات۔
٦۔ رمضان میں تعلیمی سرگرمیاں۔
٧۔ رمضان میں کرنے کے کچھ اہم سماجی کام۔
٨۔ رمضان؛ ملی اور ادارہ جاتی تیاریوں کا حسین موقع۔
٩۔ رمضان میں مزاحمتی کوششیں: ایک تاریخی جائزہ۔
١٠۔ رمضان میں جمعہ کا خطاب و تراویح کا خلاصہ۔
١١۔ درس سیرت، درس حدیث اور تاریخ و افکار۔
١٢۔ رمضان میں غزوات و فتوحات: ایک مطالعہ۔
١٣۔ روزہ، تراویح، اعتکاف اور صدقۂ فطر کے فوائد، حکمتیں اور برکتیں۔
١٤۔ طلبۂ مدارس/فارغين مدارس/اسکول و کالج اور یونیورسیٹیز کے طلبہ اپنے اپنے علاقے میں/ اپنے اپنے مقام پر کیا کیا کر سکتے ہیں؟
١٥۔ رمضان میں آن لائن سرگرمیوں کی تنظیم۔
١٦۔ رمضان میں ہمارے مطالعہ کے موضوعات کیا کیا ہوں؟
١٧۔ رمضان میں گھر کی خواتین کے لیے اوقات کی تنظیم۔
١٩۔ رمضان: اہل خانہ کی ایمانی وعملی تربیت کا خاص مہینہ
مہتاب عالم ( ممبر: اللقاء الثقافی، لکھنؤ) نے ماہ رمضان کی اہمیت وبرکت پر روشنی ڈالی۔
مرزا ریحان بیگ ( سکریٹری: اللقاء الثقافی، لکھنؤ) نے فہم قرآن پر اپنی بات رکھتے ہوئے کہا کہ رمضان میں تلاوت قرآن پر اچھی خاصی توجہ دی جاتی ہے، لیکن تدبر قرآن پاک پر اتنی توجہ نہیں ہوتی ہے، جبکہ قرآن کریم میں بارہا تدبر قرآن پر توجہ دلائی گئی ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اس گوشے کی جانب دھیان دیں۔
عبد القادر محبوب ( سکریٹری: اللقاء الثقافی، لکھنؤ) نے رمضان المبارک میں تعلیمی سرگرمیوں کے عنوان سے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ رمضان المبارک میں اگر ہم اپنا وقت منظم کرلیں تو تلاوت قرآن کے علاوہ بھی کئی کتابوں کا مطالعہ ہوسکتا ہے، ہم اپنی تعلیمی سفر رمضان میں بھی جاری رکھ سکتے ہیں۔ برکت علی ( ممبر: اللقاء الثقافی، لکھنؤ) نے انگریزی زبان میں رمضان المبارک کی فضیلت و اہمیت پر روشنی ڈالی، موصوف کا مقالہ چشم کشا تھا۔
شمیم اختر (سکریٹری: اللقاء الثقافی، لکھنؤ) نے رمضان المبارک کی مناسبت سے اپنی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ رمضان المبارک میں اہل خانہ کی دینی وایمان تربیت کا حسین موقع ملتا ہے، جس میں ان سے کی بہترین تربیت ہوسکتی ہے۔ اگر ہم ان کے لیے رمضان المبارک میں ایک گھنٹہ بھی نکال کر ان کے سامنے دین کی بنیادی باتیں رکھیں تو یہ بہت مفید ثابت ہوگا۔
عبد اللہ زبیر (سکریٹری: اللقاء الثقافی، لکھنؤ) اپنا مقالہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ رمضان المبارک کی مناسبت سے بہت سی اصلاحی اور تربیتی خدمات انجام دے سکتے ہیں، لوگوں کے مزاج کے مطابق اگر وہ اسکول کےطالب علم ہوں تو ان کے لیے معیاری قسم کے رسالے وغیرہ لے جاسکتے ہیں، جس دین وایمان سے متعلق جیزیں ہوں۔
مبشر کفیل ندوی ( ممبر؛ اللقاء الثقافی، لکھنؤ) نے رمضان المبارک کی مناسبت سے اپنی بات رکھتے ہوئے کہا کہ عام طور پر مرد حضرات کے لیے رمضان المبارک میں دعوت افطار، تراویح کی تنظیم، اجتماعی کتب بینی کا عمل ہوجاتا ہے، لیکن خواتین کے لیے اس طرح کا کوئی منظم کوشش نہیں ہوتی ہے، جس برا اثر سماج پر پر رہا ہے۔ لہذا ہمیں کوشش کرنی چاہیے کہ خواتین بھی علمی وعملی مجلسوں میں شرکت کریں۔
عبد اللہ مجاہد( ممبر: اللقاء الثقافی، لکھنؤ) نے رمضان المبارک میں مزاحمتی کوششیں کے عنوان پر اپنا مقالہ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ رمضان المبارک کا مہینہ جہاں ایک طرف عبادات کا مہینہ کہلاتا ہے، وہیں دوسری طرف مزاحمتی کوششوں کا بھی مہینہ ہے، کیونکہ تاریخ کے مطالعہ سے پتا چلتا ہے کہ غزوہ بدر اور فتح مکہ جیسے عظیم فتوحات رمضان المبارک کے مہینہ میں ہی ملے ہیں۔
مرغوب الرحمن ندوی( جنرل سیکریٹری: اللقاء الثقافی، لکھنؤ) نے رمضان اور قرآن کی مناسبت سے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ حفاظ کرام رمضان المبارک میں تراویح پڑھاتے ہیں لیکن قرآن کریم کے معانی و مطالب کا خیال نہیں کرتے بلکہ جہاں سے ان کو یاد ہوتا ہے وہاں سے شروع کرتے ہیں، اس سے یہ خرابی ہوتی ہے کہ قرآن کا باہمی ربط اور مناسبت ٹوٹ جاتی ہے۔
مہمان اسکالر قمر الزماں ندوی فاؤنڈر اپنا کتاب ہاؤس نے اپنے تاثر کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ رمضان المبارک میں بھی اچھا خاصہ کام ہو سکتا ہے، جب کہ تمام مدارس ومکاتب میں عموماً چھٹی رہتی ہے، طلبہ و طالبات کی ایک بڑی تعداد گھر پر ہوتے ہیں، اس موقع پر ہمیں چاہیے اہل خانہ کے لیے دینی تعلیم کا معقول انتظام کرے، ان کو دین سے قریب کرنے کی کوشش کریں اور ان کے لیے علمی سوگات بھی لیکر جائیں، اسی طرح جو طلبہ جمعہ میں خطبہ وتقریر کرسکتے ہیں وہ منظم طور پر تیاری کے ساتھ منبر پر پہنچیں۔ وہ اپنے ساتھ درج ذیل کتابوں کو ضرور رکھیں، اسلام کیا ہے ۔ تعلیم الاسلام۔ دین کی باتیں۔ معارف الحدیث۔ تہذیب الاخلاق۔ ان شاءاللہ اس ان کی علمی تشنگی بجھ جائے گی، کیونکہ ان کتابوں میں اسلام کی بیسک معلومات دی گئی ہے۔
صدر محترم جناب مسعود عالم ندوی ( ڈائریکٹر: دار البحث والاعلام، لکھنؤ) نے آن لائن شرکاء سے گفتگو کرتے ہوئے فرمایا کہ رمضان المبارک کی چھٹی میں اوقات کی تنظیم کرلیں، اپنے اپنے علاقے اور محلے میں اللقاء الثقافی کے طرز پر علمی نشستیں منعقد کرنے کی کوشش کریں۔
بقلم:
محمد شہنواز
شعبان احمد
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں